نفس کا کنٹرول روم
#نفس_کا_کنٹرول_روم #خواہش_کی_موت #جہاد_بالنفس #کیمیکل_کی_غلامی
Post1
میں آپ سب فائٹرز بلکہ مجاہدوں (کیونکہ آپ لوگ نفس کے خلاف جہاد کررہے ہو) کی تعریف کرتے ہوۓ آپ کو جنگ جیتنے کا بنیادی اور پہلا گر بھی بتاتا چلوں۔ کہتے ہیں آپ اگر دشمن اور اسکی حکمت عملی سمجھ گئے تو سمجھو آدھی جنگ جیت لی۔ باقی آدھی آپ کی حکمت عملی اور چٹانی ارادے و عمل سے جیت لیں گے۔
جو بھائ تفصیلاً اس موضوع کو سائیٹیفکلی سمجھنا چاہیں وہ گوگل کریں۔
Reward Pathways in Brain
اور
Brain Patterns, behavior and circuitry
.
آسانی سے میں سمجھا دیتا ہوں۔
دماغ میں ایک کنٹرول روم ہوتا ہے جس کا ایک سیکشن چسکے یا مزے یا لطف یا راحت کا ہوتا ہے۔ یہ سب حقیقت ہے افسانہ نہیں۔ یہ کنٹرول روم اور سیکشنز نیورانز کے بنے ہوتے ہیں جن کے آپس میں سرکٹ جڑے ہوۓ ہوتے ہیں بالکل جیسے پرانے کمپیوٹرز کے مدر بورڈز ہوتے تھے۔ چسکے والے سیکشن کو ریوارڈ پاتھ وے کہتے ہیں۔ جب بھی آپ اچھا کھانا کھاتے ہو، کپڑے پہنتے ہو۔۔ گاڑی دیکھتے ہو۔۔ گانا سنتے ہو ۔۔ لڑکی دیکھتے ہو یا کوئ بھی ایسا کام جو جسم کو اچھا لگے (گناہ و ثواب روح والی بات ایک طرف کریں) تو یہ سیکشن نہ صرف اسے ریکارڈ کرتا ہے بلکہ بہت سے ایسے کیمیکل چھوڑتا ہے جو آپ کو بے حد سرور دیتے ہیں جیسے ڈوپا مین، سراٹینین, آکسٹاسین یا ایڈرنالین۔۔ یہ تین چار کیمیکلز آپکے جسم کا سرور ہیں۔ اچھی سگریٹ، کھانے یا محبوبہ کے ساتھ بیٹھنے سے جو سرور طاری ہوتا ہے وہ انہی نیورو ٹرانسمیٹرز کی لہر ہوتی ہے۔۔
وہ جو "چس" آتی ہے اسکے پیچھے باقاعدہ کیمیکلز ہوتے ہیں۔ اور سیکس یا آرگزم دونوں صورتوں میں ڈوپا مین اور آکسی ٹاسین آپکے دماغ کو نہلا دیتے ہیں۔۔ یہ دونوں کیمیکلز نیورو ٹرانسمیٹرز کی دنیا کی ہیروئین یعنی ڈرگ ہیں۔ آپ کا برین ان کیمیکلز سے 'مست' ہو جاتا ہے اور فورا یاد کرلیتا ہے کہ ایسا کیا کام ہوا تھا جس سے یہ کیمیکلز ریلیز نکلے۔۔ اس کام کے شروع سے لے کر اختتام تک کے تمام نیورانز کی پوزیشن اور پیٹرنز کو یاد کرکے باقاعدہ اپنی "میموری" سیکشن میں محفوظ کرلیتا ہے اور اس کا ایک سرکٹ حقیقی طور پہ دماغ میں بنادیتا ہے۔ جب آپ کا دماغ ڈوپا مین اور آکسی ٹاسین کی برسات کے بعد "خشک" ہونے لگتا ہے تو وہ اسی سرکٹ میں بار بار پیغام بھیجتا ہے وہ پیغام آپکے نیورانز میں موجود ایک دماغی خلیاتی کرنٹ ہوتا ہے جو بار بار انہیں جگانے کی کوشش کرتا ہے یا مالش کرتا ہے یا سٹیمیولیٹ کرتا ہے۔۔ پھر نتیجتاً آپکے اندر "خواہش" بیدار ہوتی ہے جسے "ارج" جمع "ارجز" کہا جاتا ہے۔۔ یہ ارجز آپکو بے چین کرتی ہیں۔۔ کہ دوبارہ وہی کام کرو۔۔ اندر سے آپکو حکم لگایا جارہا ہوتا ہے کہ وہی کرو جو پہلے کیا تھا۔۔
بدن کی کیمسٹری بدلنے لگتی ہے۔۔ سوچ بدلنے لگتی ہے۔
اور انسان بے بس اور غلام ہوکے عین وہی کام کرتا ہے جو اس نے نہیں کرنا ہوتا۔۔ چاہے وہ مشت زنی ہو، زنا ہو، سگریٹ ہو، چرس یا ہیروئین کا سوٹا ہو، کوئ ڈینجرس سپورٹس ہو۔۔ یا مثبت ایکٹیویٹیز میں اچھا من پسند کھانا ہو، نماز ہو، تلاوت ہو، اچھے پھل ہوں، پرندوں کو دانا ڈالنا ہو یا تبلیغ پہ جانا ہو۔۔ مان لیں میری بات کہ ہر عمل کا دماغ میں ایک سرکٹ بن جاتا ہے جو پھر انسان پہ حکم چلاتا ہے کنٹرول روم سے۔۔ اور انسان سمجھتا ہے کہ شیطان یا اس کا نفس اسے اکسا رہا ہوتا ہے۔۔ نہیں میرے بچوں۔۔ یہ خالی خولی ہوائ بات نہیں۔۔ یہ کیمیکلز کا فنڈا ہے۔۔ کیمیکل کی لت ہے جو آپ کو مجبود کرتی ہے۔۔ خالی ول پاور کافی نہیں ہے۔۔ کیمیکل سے لڑنے کے لئے پہلے تو ساری کہانی سمجھنی ہے کہ ہوتا کیا ہے۔۔اور کیوں ہے۔۔ اور پھر وہ سرکٹ ری رائیٹ یعنی دوبارہ لکھنے ہیں دماغ میں۔۔ ہمارے مذہب میں چالیس دنوں کی بڑی فضیلت ہے۔
احادیث کے مطابق جب بچہ ماں کی کوکھ میں ہوتا ہے تو ہر چالیسویں دن اسکی ہیئت بدلتی ہے۔۔ لہذا جو بھی کام آپ شروع کریں گے اگر اپ مسلسل چالیس دن اسے کرتے ہیں تو آپکا دماغ ایک پکا سرکٹ بنا لیتا ہے اور پھر اس حساب سے آپ پہ حکم چلاتا ہے۔۔
تو نفس کے خلاف جہاد کرنے والوں یہ جان لوکہ
:
1. تمہاری لڑائ ہوائ نہیں ہے کیمیکلز سے ہے جس کا عادی تمہارا دماغ ہوچکا۔
2. اس نے اسکے سرکٹ بھی بنا لئے۔
3. اب جب تم اس کام کو چھوڑتے ہو تو کیمیکل لیول ڈراپ ہونے سے وہ تمہارے سرکٹس کو ایکٹیویٹ کرنے کی پوری بے رحمانہ کوشش کرے گا۔۔ یعنی شدید ارجز یا "تکلیف" ہوگی لیکن اب تم سمجھتے ہو کہ ایسا کیوں ہورہا۔
4. وقت کے سات ساتھ سرکٹ ایکٹیویشن کم ہوتی جاۓ گی کیونکہ اس عمل کا نہ ہونا بھی ایک نیا سرکٹ بناۓ گا۔ یہانتک کہ ایک دن تمہارا ذہن اور اس عمل کو کبھی نہ کرنے والے کا ذہن ایک جسیے سرکٹری یا پیٹرن پہ آجاۓ گا۔ گارنٹڈ سائینٹیفک ٹرتھ ہے یہ!
5. اس عمل میں اپنے دماغ کی مدد کرنے کے لئے ایک دو نئے سرکٹ بنادو۔۔ کونسے۔۔ ایک باجماعت نماز کا اور دوسرا صبح یا شام کی واک یا رننگ کا۔۔ یہ دونوں سرکٹ پچھلے سرکٹ کو ایسا دبائیں گے کہ دو تین دن کے اندر اندر ہی ارجز بالکل ہی ختم ہوجائیں گی
صلات اور ایکسرسائز اپکی سب سے بڑی معاون ہے۔ یہ دونوں الگ کیمیکلز کمپوزیشن ریلیز کرتے ہیں جو کیمیکلز کی دنیا کا ہیرا یا سونا یعنی نایاب ترین کیمیکل ہیں کیونکہ یہ دونوں بدن کو مشقت میں ڈالتے ہیں۔۔ اور ایک دفع ان کیمیکلز کی عادت پڑ جائے تو بفضل رب تعالیٰ نہ کبھی نماز چھٹے گی نہ ایکسرسائز۔۔ آپ لوگ دیکھو گے پکے نمازی اور روزانہ ایکسرسائز یا جاگنگ کرنے والے اگر ناغہ کردیں تو مرنے والے ہوجاتے ہیں۔۔
6. جنگ ساری کنٹرول روم پر قبضے کی ہے۔ اسی لئے نماز اور ایکسر سائز یعنی بھاگنے دوڑنے پہ آپکا دماغ شروع میں الٹے کیمیکلز چھوڑتا ہے آپ کو یہ ایکٹیویٹیز ناگوار بتاتا ہے۔۔تو آپ کو کاہلی محسوس ہوتی ہے۔۔ وضو کے لئے یا نماز پڑھنے کے لئے یا صبح کی سیر یا دوڑ لگانے میں کہ چھوڑو یار کون اتنی "مصیبت" اٹھاۓ۔۔ یہ آپ کا دماغ ہے کو انہیں مصیبت بتا رہا ہے۔۔ کیونکہ اسے چسکا پڑا ہے ڈوپا مین اورآکسی ٹاسین کی برسات کا۔۔ اسی لئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا کہ بے شک نماز بھاری ہے مگر انکے لئے نہیں جو مجھ سے ڈر رکھتے ہیں۔۔ شروع میں خدا کا ڈر یا محبت ہی اپکی موٹی ویشن ہے بعد میں وہ اپکے دماغ میں پکا سرکٹ بنادیتا ہے۔۔ پھر انشاء اللہ نماز نہیں چھٹتی۔۔ جو باڈی بلڈنگ کرتے ہیں انہیں پتہ ہے کہ پہلے جسم کو تکلیف دینی پڑتی ہے۔۔ مسلز توڑنے پڑتے ہیں۔۔ پھر کتنی مضبوط اور خوبصورت باڈی ملتی ہے۔۔ اسی طرح صلات بھی وہ دوائ ہے جو شروع میں کڑوی یا بھاری لگتی ہے لیکن وہ آپ کی روح اور اخلاق کی باڈی بلڈنگ کرتی ہے۔۔ صلات اور ایکسرسائز کے سرکٹ اور کیمیکلز مبارک سرکٹ اور کیمیکلز ہوتے ہیں۔ ایک بار بن جائیں تو آپ بندہ بن جاؤ گے انشاء اللہ ہر معاملے میں۔
7. اپنے کنٹرول روم پہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مدد سے خود کنٹرول رکھو بجاۓ چند شہواتی کیمیکلز کو کنٹرول دے کے خود بے وقوفانہ بے بس غلام بننے کے۔۔
8. اب اپ کو پتہ ہے کہ یہ ساری گیم کیا چلتی ہے۔۔ آپ اپنی تمام برائیوں سے انکی سرکٹری سمجھ کے جان چھڑا سکتے ہو۔ اور تمام اچھائیوں کی بالتوفیق الہی سعادت پا سکتے ہو۔۔ ایک چھوٹی سی جنگ لڑنی پڑے گی۔۔ لیکن اس چھوٹی جنگ کو جہاد اکبر کہا گیا ہے۔
9. مبارک ہو کہ تم لوگ اس جہاد میں ہو۔
10. کیمیکل کنٹرول ایک حقیقت ہے۔۔ایڈیکشن ایک حقیقت ہے ۔۔ سرکٹری اور برین پیٹرنز حقیقت ہیں۔
آپکے سوالات کے جوابات دینے میں خوشی ہوگی۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعا کرکے جنگ اور دشمن کو جان کے اور سمجھ کے جہاد کرو۔۔ لڑائ بہت اسان ہو جاۓ گی انشاء اللہ۔ دماغ زیادہ دیر بجھے سرکٹس کو کرنٹ نہیں دے سکتا۔۔ اسکو جلدی ہرانا ہو تو اوپر نئے سرکٹس بنادو اور پچھلے کو نیچے دبادو۔ اس میں دوبارہ جان ہرگز نہیں ڈالنی۔
Note: all the credit goes to facebook group of nofap urdu
0 Comments